اعجاز قرآن کی وجوہات ۔اعجاز قرآن وجوہات

اعجاز قرآن کی وجوہات ۔اعجاز قرآن وجوہات

اعجاز ِقرآن کی وجوہات:اعجاز قرآن وجوہات

 

قرآن مجید وہ بے مثل کتا ب ہے کہ لوگ اپنے تمام تر کمالات کے باوجود قرآن پاک جیساکلام بنانے سے عاجز ہیں اورجن و انس مل کر بھی اس کی آیات جیسی ایک آیت بھی نہیں بناسکتے، اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ قرآن مجید اللہ تعالٰی کا کلام ہے اور مخلوق میں کسی کے پاس اتنی طاقت نہیں کہ وہ اللہ تعالٰی کے کلام کی مثل کلام بناسکے اور یہی وجہ ہے کہ صدیاں گزرنے کے باوجود آج تک کوئی بھی قرآن مجید کے دئیے ہوئے چیلنج کا جواب نہیں دے سکا اور نہ ہی قیامت تک کوئی دے سکے گا۔قرآن پاک کے بے مثل ہونے کی بہت سی وجوہات ہیں جنہیں علماء و مفسرین نے اپنی کتابوں میں بہت شرح و بسط کے ساتھ بیان فرمایا ہے ، ہم یہاں پر ان میں سے صرف تین وجوہات بیان کرتے ہیں۔ تفصیل کیلئے بڑی تفاسیر کی طرف رجوع فرمائیں۔

 

(1)…فصاحت و بلاغت:

 

عرب کے لوگ فصاحت و بلاغت کے میدان کے شہسوار تھے اور ان کی صفوں میں بہت سے ایسے لوگ موجود تھے جو کہ بلاغت کے فن میں اعلیٰ ترین منصب رکھنے والے،عمدہ الفاظ بولنے والے،چھوٹے اور بڑے جملوں کو بڑی فصاحت سے تیار کرنے والے تھے اور تھوڑے کلام میں بہترین تصرف کرلیتے تھے، اپنی مراد کو بڑے عمدہ انداز میں بیان کرتے، کلام میں فصاحت و بلاغت کے تمام فنون کی رعایت کرتے اور ایسے ماہر تھے کہ فصاحت و بلاغت کے جس دروازے سے چاہتے داخل ہو جاتے تھے،الغرض دنیا میں ہر طرف ان کی فصاحت و بلاغت کا ڈنکا بجتا تھا اور لوگ فصاحت و بلاغت میں ان کا مقابلہ کرنے کی تاب نہ رکھتے تھے۔

 

ان اہل عرب کو فصاحت و بلاغت کے میدا ن میں اگر کسی نے عاجز کیا ہے تو وہ کلام قرآن مجید ہے ،اس مقدس کتاب کی فصاحت و بلاغت نے اہل عرب کی عقلوں کو حیران کردیا اور اپنی مثل لانے سے عاجز کردیا۔

 

(2)…تلاوت ِ قرآن کی تاثیر:

 

قرآن مجید کے بے مثل ہونے کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ اسے پڑھنے اور سننے والا کبھی سیر نہیں ہوتا اور نہ ہی اس سے اکتاتا ہے بلکہ وہ اس کی جتنی زیادہ تلاوت کرتا ہے اتنی ہی زیادہ شیرینی اور لذت پاتا ہے اور بار بار اس کی تلاوت کرنے سے اس کی محبت دل میں راسخ ہوتی جاتی ہے اور اس کے علاوہ کوئی اور کلام اگرچہ وہ کتنی ہی خوبی والا اورکتنا ہی فصیح و بلیغ کیوں نہ ہواسے بار بار پڑھنے سے دل اکتا جاتا ہے اور جب اسے دوبارہ پڑھا جائے تو طبیعت بیزار ہو جاتی ہے ۔ قرآن مجید کی اس شان کے بارے میں حضرت حارث رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے، حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتے ہیں ،حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا’’ قرآن وہ ہے جس کی برکت سے خواہشات بگڑتی نہیں اور جس سے دوسری زبانیں مشتبہ نہیں ہوتی، علماء اس سے سیر نہیں ہوتے،یہ بار بار دہرائے جانے سے پرانا نہیں ہوتا اور اس کے عجائبات ختم نہیں ہوتے۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل القرآن، ۴ / ۴۱۴-۴۱۵، الحدیث: ۲۹۱۵)

 

نیزقرآن مجید کی آیات میں رعب ، قوت اور جلال ہے کہ جب کوئی ان کی تلاوت کرتا ہے یا انہیں کسی سے سنتا ہے تو اس کے دل پر ہیبت طاری ہو جاتی ہے حتّٰی کہ جسے قرآن پاک کی آیات کے معانی سمجھ میں نہ آ رہے ہوں اور وہ آیات کی تفسیر بھی نہ جانتا ہو، اس پر بھی رقت طاری ہو جاتی ہے، جبکہ قرآن مجید کے علاوہ اور کسی کتاب میں یہ وصف نہیں پایا جاتا اگرچہ وہ کیسے ہی انداز میں کیوں نہ لکھی گئی ہو۔

 

(3)… غیب کی خبریں :

 

قرآن پاک میں مستقبل کے متعلق جو خبریں دی گئیں وہ تمام کی تمام پوری ہوئیں مثلاً زمانہ نبوی میں رومیوں کے ایرانیوں پر غالب آنے کی خبر دی گئی اور وہ سوفیصد پوری ہوئی۔

 

فَاِنْ لَّمْ تَفْعَلُوْا وَ لَنْ تَفْعَلُوْا فَاتَّقُوا النَّارَ الَّتِیْ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ ۚۖ-اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ(۲۴)

 

ترجمۂ کنزالایمان:پھر اگر نہ لاسکو اور ہم فرمائے دیتے ہیں کہ ہر گز نہ لاسکو گے تو ڈرو اس آگ سے جس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں تیار رکھی ہے کافروں کے لیے ۔

 

ترجمۂ کنزالعرفان:پھر اگر تم یہ نہ کرسکواور تم ہر گز نہ کرسکو گے تو اس آگ سے ڈروجس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔ وہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔

 

{ وَ قُوْدُهَا النَّاسُ وَ الْحِجَارَةُ :اس کا ایندھن آدمی اور پتھر ہیں۔}اس آیت میں آدمی سے کافر اور پتھر سے وہ بت مراد ہیں جنہیں کفار پوجتے ہیں اور ان کی محبت میں قرآنِ پاک اور رسولِ کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکاانکار کرتے ہیں۔ پتھروں کا جہنم میں جانا اُن پتھروں کی سزا نہیں بلکہ اُن کے پجاریوں کی سزا کے لئے ہوگا یعنی پجاریوں کو ان پتھروں کے ساتھ سزا دی جائے گی۔

 

{اُعِدَّتْ لِلْكٰفِرِیْنَ:وہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے۔} اس سے معلوم ہوا کہ دوزخ پیدا ہوچکی ہے کیونکہ یہاں ماضی کے الفاظ ہیں نیز ’’کافروں کیلئے‘‘ فرمانے میں یہ بھی اشارہ ہے کہ مومنین اللہ تعالٰی کے فضل و کرم سے جہنم میں ہمیشہ داخلے سے محفوظ رہیں گے کیونکہ جہنم بطورِ خاص کافر

وں کے لئے پیدا کی گئی ہے۔

Leave a Comment