صراط مستقیم سے معلوم ہونے والے مسائل 2024صراط مستقیم۔صراط احکام

    1. صراط مستقیم سے معلوم ہونے والے مسائل 2024
      صراط مستقیم سے معلوم ہونے والے مسائل 2024صراط مستقیم

آیت’’ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ‘‘ سے معلوم ہونے والے

مسائل

آیت’’ اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ‘‘ سے معلوم ہونے وا لے مسائل 2024صراط مستقیم

اس آیت سے تین باتیں معلوم ہوئیں :

(1)… ہر مسلمان کو اللہ تعالٰی سے سیدھے راستے پرثابت قدمی کی دعا مانگنی چاہئے کیونکہ سیدھا راستہ منزل مقصود تک پہنچا دیتا ہے اور ٹیڑھا راستہ مقصود تک نہیں پہنچاتا ۔اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے کہ عقل والے اس طرح دعا مانگتے ہیں :

’’رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَ هَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْكَ رَحْمَةًۚ-اِنَّكَ اَنْتَ الْوَهَّابُ‘‘( اٰل عمران: ۸)

ترجمۂ کنزالعرفان:اے ہمارے رب! تو نے ہمیں ہدایت عطا فرمائی ہے ،اس کے بعد ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ کر اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما، بیشک تو بڑاعطا فرمانے والاہے۔

اورحضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں : حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکثرت سے یہ دعا فرمایا کرتے تھے: ’’یَامُقَلِّبَ الْقُلُوْبْ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلٰی دِیْنِکَ‘‘اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھ۔ تو میں نے عرض کی: یارسول اللہ !صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ،ہم آپ پر اور جو کچھ آپ لائے ہیں اس پر ایمان رکھتے ہیں تو کیا آپ کو ہمارے بارے میں کوئی خوف ہے؟حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’ہاں ! بے شک دل اللہ تعالٰی کی(شان کے لائق اس کی) انگلیوں میں سے دو انگلیوں کے درمیان ہیں وہ جیسے چاہتا ہے انہیں پھیر دیتا ہے۔(ترمذی، کتاب القدر، باب ما جاء انّ القلوب۔۔۔ الخ، ۴ / ۵۵، الحدیث: ۲۱۴۷)

(2)… عبادت کرنے کے بعد بندے کو دعا میں مشغول ہونا چاہیے۔

(3)…صرف اپنے لئے دعا نہیں مانگنی چاہئے بلکہ سب مسلمانوں کے لئے دعا مانگنی چاہئے کہ اس طرح دعا زیادہ قبول ہوتی ہے۔

صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ ﴰ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ۠(۷)

ترجمۂ کنزالایمان:راستہ ان کا جن پر تو نے احسان کیا،نہ ان کا جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا۔

ترجمۂ کنزالعرفان:ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے احسان کیانہ کہ ان کا راستہ جن پر غضب ہوا اور نہ بہکے ہوؤں کا۔

{صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ:ان لوگوں کا راستہ جن پر تو نے احسان کیا۔}یہ جملہ اس سے پہلی آیت کی تفسیر ہے کہ صراطِ مستقیم سے مراد ان لوگوں کا راستہ ہے جن پر اللہ تعالٰی نے احسان و انعام فرمایااور جن لوگوں پر اللہ تعالٰی نے اپنا فضل و احسان فرمایا ہے ان کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے:

’’وَ مَنْ یُّطِعِ اللّٰهَ وَ الرَّسُوْلَ فَاُولٰٓىٕكَ مَعَ الَّذِیْنَ اَنْعَمَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیْقِیْنَ وَ الشُّهَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیْنَۚ-وَ حَسُنَ اُولٰٓىٕكَ رَفِیْقًا‘‘(النساء:۶۹)

ترجمۂ کنزالعرفان:اور جو اللہ اور رسول کی اطاعت کرے تو وہ ان لوگوں کے ساتھ ہونگے جن پر اللہ نے فضل کیا یعنی انبیاء اور صدیقین اور شہداء اور صالحین اور یہ کتنے اچھے ساتھی ہیں۔

 

https://mahmoodahmadofficial.com/۔صراط-مستقیم-کی-…صراط-مستقیم-کا-م/

Leave a Comment