۔صراط مستقیم کی تشریح ۔صراط مستقیم کا معنی.صراط مستقیم کیاہے2024
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ
ہم کو سیدھا راستہ چلا۔
ہمیں سیدھے راستے پر چلا ۔
اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ : ہمیں سیدھے راستے پر چلا ۔ کے اللہ تعالی کی ذات وصفات کی معرفت کے بعد اس کی
عبادت اور حقیقی مددگار ہونے کا ذکر کیا گیا اور اب یہاں سے ایک دعا سکھائی جارہی ہے کہ بندہ یوں عرض کرے اے الله العز و حل تو نے اپنی توفیق سے ہمیں سیدھا راستہ دکھا دیا اب ہماری اس راستے کی طرف ہدایت میں اضافہ فرما اور
ہمیں اس پر ثابت قدم رکھ۔
٥٢
تسيري لظ الجنان جلد اول
صراط مستقیم کا معنی
صراط مستقیم سے مراد عقائد کا سیدھا راستہ ہے، جس پر تمام انبیاء کرام علیہم الصلوة والسلام چلے یا اس سے مراد اسلام کا سیدھا راستہ ہے جس پر صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنهم ، بزرگان دین اور اولیاء عظام رحمد لله تعالى عليهم چلے جیسا کہ اگلی آیت میں موجود بھی ہے اور یہ راستہ اہلسنت کا ہے کہ آج تک اولیاء کرام رحمد الله تعالی علیهم صرف ای مسلک اہلسنت میں گزرے ہیں اور اللہ تعالی نے انہی کے راستے پر چلنے اور انہی کے ساتھ ہونے کا فرمایا ہے۔ فرمان
باری تعالی ہے
يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَكُونُوا مَعَ
ترجمة كنز العرفان اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور کیوں
الصَّدِقِينَ
(التوبة: (۱۱۹)
کے ساتھ ہو جاؤ۔
اور حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، سید المرسلین صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا بے شک میری امت کبھی گمراہی پر جمع نہیں ہوگی ، اور جب تم ( لوگوں میں ) اختلاف دیکھو تو تم پر لازم ہے کہ سواد اعظم (یعنی مسلمانوں کے بڑے گروہ) کے ساتھ ہو جاؤ۔ (ابن ماجه، كتاب الفتن، باب السواد الاعظم، ٣٢٧/٤، الحديث ٢٩٥٠)
حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلی اللہ تعالی علیه واله وسلم نے ارشاد فرمایا بنی اسرائیل 72 فرقوں میں تقسیم ہو گئے تھے اور میری امت 73 فرقوں میں تقسیم ہو جائے گی ، ان میں سے ایک کے علاوہ سب جہنم میں جائیں گے ۔ صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ
وسلم نجات پانے والا فرقہ کونسا ہے؟ ارشاد فرمایا ” ( وہ اس طریقے پر ہوگا جس پر میں اور میرے صحابہ ہیں ۔ (ترمذی، کتاب الايمان، باب ما جاء في افتراق الج. ٢٩٢٠٢٩١/٤، الحديث ( ١٦٥)
ہدایت حاصل کرنے کے ذرائع
یادر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت حاصل کرنے کے بہت سے ذرائع عطا فرمائے ہیں، ان میں سے چند یہ ہیں
(1) انسان کی ظاہری باطنی صلاحیتیں جنہیں استعمال کر کے وہ ہدایت حاصل کر سکتا ہے۔
(2) آسمانوں، زمینوں میں اللہ تعالی کی قدرت و وحدانیت پر دلالت کرنے والی نشانیاں جن میں غور و فکر کر کے انسانہدایت پاسکتا ہے۔
(3) اللہ تعالی کی نازل کردہ کتا ہیں ، ان میں سے توارت، انجیل اور ز بور قرآن پاک نازل ہونے سے پہلے لوگوں کے
لئے ہدایت کا باعث تھیں اور اب قرآن مجید لوگوں کے لئے ہدایت حاصل کرنے کا ذریعہ ہے۔
(4) اللہ تعالی کے بھیجے ہوئے خاص بندے انبیاء کرام اور مرسلین عظام عليهم الصلوة والسلام ، یا پی اپنی قوموں
کے لئے ہدایت حاصل کرنے کا ذریعہ تھے اور ہمارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم قیامت تک آنے
والے تمام لوگوں کے لئے ہدایت کا ذریعہ ہیں۔