اللہ تعالٰی کی کتابوں وغیرہ پر ایمان لانے کا شرعی حکم: کتابوں ۔ایمان۔شرعی
اللہ تعالٰی کی کتابوں وغیرہ پر ایمان لانے کا شرعی حکم: کتابوں ۔ایمان۔شرعی
یاد رکھیں کہ جس طرح قرآن پاک پر ایمان لانا ہر مکلف پر’’ فرض‘‘ ہے اسی طرح پہلی کتابوں پر ایمان لانا بھی ضروری ہے جوگزشتہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامپر نازل ہوئیں البتہ ان کے جو احکام ہماری شریعت میں منسوخ ہو گئے ان پر عمل درست نہیں مگر پھر بھی ایمان ضروری ہے مثلاً پچھلی کئی شریعتوں میں بیت المقدس قبلہ تھالہٰذا اس پر ایمان لانا تو ہمارے لیے ضروری ہے مگر عمل یعنی نماز میں بیت المقدس کی طرف منہ کرنا جائز نہیں ، یہ حکم منسوخ ہوچکا۔ نیز یہ بھی یاد رکھیں کہ قرآن کریم سے پہلے جو کچھ اللہ تعالٰی نے اپنے انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر نازل فرمایا ان سب پر اجمالاً ایمان لانا ’’فرض عین‘‘ ہے یعنی یہ اعتقاد رکھا جائے کہ اللہ تعالٰی نے گزشتہ انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَ السَّلَامپر کتابیں نازل فرمائیں اور ان میں جو کچھ بیان فرمایاسب حق ہے۔ قرآن شریف پریوں ایمان رکھنا فرض ہے کہ ہمارے پاس جو موجود ہے اس کا ایک ایک لفظ اللہ تعالٰی کی طرف سے ہے اور برحق ہے بقیہ تفصیلاً جاننا ’’فرضِ کفایہ‘‘ ہے لہٰذا عوام پر اس کی تفصیلات کا علم حاصل کرنا فرض نہیں جب کہ علماء موجود ہوں جنہوں نے یہ علم حاصل کرلیا ہو۔
{وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ:اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔} یعنی متقی لوگ قیامت پر اور جو کچھ اس میں جزاوحساب وغیرہ ہے سب پر ایسا یقین رکھتے ہیں کہ اس میں انہیں ذرا بھی شک و شبہ نہیں ہے۔اس میں اس بات کی طرف بھی اشارہ ہے کہ یہودیوں اور عیسائیوں کا آخرت کے متعلق عقیدہ درست نہیں کیونکہ ان میں سے ہرایک کا یہ عقیدہ تھا کہ ان کے علاوہ کوئی جنت میں داخل نہیں ہوگاجیسا کہ سورہ بقرہ آیت 111میں ہے اور خصوصاً یہودیوں کا عقیدہ تھا کہ ہم اگرجہنم میں گئے تو چند دن کیلئے ہی جائیں گے، اس کے بعد سیدھے جنت میں جیسا کہ سورہ بقرہ آیت 80 میں ہے۔(جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۴، ۱ / ۱۹، مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۴، ص۲۱، ملتقطاً
)
https://mahmoodahmadofficial.com/مال-خرچ-کرنے-میں…وی-سے-کام-لیا-جا/
1 thought on “اللہ تعالٰی کی کتابوں وغیرہ پر ایمان لانے کا شرعی حکم: کتابوں ۔ایمان۔شرعی”