مال خرچ کرنے میں میانہ روی سے کام لیا جائے.مال خرچ کرنا ۔میانہ روی
مال خرچ کرنے میں میانہ روی سے کام لیا جائے.مال خرچ کرنا ۔میانہ روی
آیت میں فرمایا گیا کہ جو ہمارے دئیے ہوئے میں سے کچھ ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں ،اس سے معلوم ہوا کہ راہِ خدا میں مال خرچ کرنے میں ایسا نہیں ہونا چاہئے کہ اتنا زیادہ مال خرچ کر دیا جائے کہ خرچ کرنے کے بعد آدمی پچھتائے اور نہ ہی خرچ کرنے میں کنجوسی سے کام لیا جائے بلکہ اس میں اعتدال ہونا چاہئے ۔اس چیز کی تعلیم دیتے ہوئے ایک اور مقام پر اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے: ’’وَ لَا تَجْعَلْ یَدَكَ مَغْلُوْلَةً اِلٰى عُنُقِكَ وَ لَا تَبْسُطْهَا كُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوْمًا مَّحْسُوْرًا‘‘(بنی اسرآئیل: ۲۹)
ترجمۂ کنزالعرفان:اور اپنا ہاتھ اپنی گردن سے بندھا ہوا نہ رکھو اور نہ پورا کھول دو کہ پھر ملامت میں ، حسرت میں بیٹھے رہ جاؤ۔
اورکامل ایمان والوں کا وصف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
’’وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا‘‘(فرقان: ۶۷)
ترجمۂ کنزالعرفان:اور وہ لوگ کہ جب خرچ کرتے ہیں تونہ حد سے بڑھتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں اور ان دونوں کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں۔
وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ وَ مَاۤ اُنْزِلَ مِنْ قَبْلِكَۚ-وَ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَؕ(۴)
ترجمۂ کنزالایمان:اور وہ کہ ایمان لائیں اس پر جو اے محبوب تمہاری طرف اترا اور جو تم سے پہلے اترااور آخرت پر یقین رکھیں۔
ترجمۂ کنزالعرفان:اور وہ ایمان لاتے ہیں اس پر جو تمہاری طرف نازل کیا اور جو تم سے پہلے نازل کیا گیا اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔
{وَ الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِمَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ:اور وہ ایمان لاتے ہیں اس پر جو تمہاری طرف نازل کیا ۔ }اس آیت میں اہلِ کتاب کے وہ مومنین مراد ہیں جو اپنی کتاب پر اور تمام پچھلی آسمانی کتابوں پراور انبیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامپر نازل ہونے والی وحیوں پر ایمان لائے اور قرآن پاک پر بھی ایمان لائے۔ اس آیت میں ’’مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ ‘‘سے تمام قرآن پاک اور پوری شریعت مراد ہے ۔(جمل، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۴، ۱ / ۱۹، مدارک، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۴،
ص۲۱، ملتقطاً)
https://mahmoodahmadofficial.com/نماز-قائم-کرنے-ک…نماز-چھوڑنے-کی-و/