https://mahmoodahmadofficial.com/لفظ-یا-محمد-کے-م…مسئلہ-کہناکیساہے/اللہ تعالٰی کی عطاسے بندوں کا مدد کرنا اللہ تعالٰی ہی کا مدد کرنا ہوتا ہے:
یاد رہے کہ اللہ تعالٰی اپنے بندوں کو دوسروں کی مدد کرنے کا اختیار دیتا ہے اور اُس اِختیار کی بنا پر اُن بندوں کا مدد کرنا اللہ تعالٰی ہی کا مدد کرنا ہوتا ہے، جیسے غزوۂ بدر میں فرشتوں نے آکر صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْکی مدد کی، لیکن اللہ تعالٰی نے ارشاد فرمایا:
’’ وَ لَقَدْ نَصَرَكُمُ اللّٰهُ بِبَدْرٍ وَّ اَنْتُمْ اَذِلَّةٌ‘‘ ( اٰل عمران: ۱۲۳)
ترجمۂ کنزالعرفان:اور بیشک اللہ نے بدر میں تمہاری مدد کی جب تم بالکل بے سر و سامان تھے۔
یہاں فرشتوں کی مدد کو اللہ تعالٰی کی مدد کہا گیا، اِس کی وجہ یہی ہے کہ فرشتوں کو مدد کرنے کا اِختیار اللہ تعالٰی کے دینے سے ہے تو حقیقتاً یہ اللہ تعالٰی ہی کی مدد ہوئی۔ یہی معاملہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور اولیاءِ عِظام رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْکا ہے کہ وہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی عطاسے مدد کرتے ہیں اور حقیقتاً وہ مدد اللہ تعالٰی کی ہوتی ہے، جیسے حضرت سلیمان عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے اپنے وزیر حضرت آصف بن برخیا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے تخت لانے کا فرمایا اور انہوں نے پلک جھپکنے میں تخت حاضر کردیا۔اس پر انہوں نے فرمایا:’’هٰذَا مِنْ فَضْلِ رَبِّیْ‘‘ترجمۂ کنزالعرفان:یہ میرے رب کے فضل سے ہے۔(نمل :۴۰)اورتاجدار رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی سیرتِ مبارکہ میں مدد کرنے کی تو اتنی مثالیں موجود ہیں کہ اگر سب جمع کی جائیں تو ایک ضخیم کتاب مرتب ہو سکتی ہے،ان میں سے چند مثالیں یہ ہیں :
(1)…صحیح بخاری میں ہے کہ نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے تھوڑے سے کھانے سے پورے لشکر کو سیر کیا۔(بخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الخندق۔۔۔ الخ، ۳ / ۵۱-۵۲، الحدیث: ۴۱۰۱، الخصائص الکبری، باب معجزاتہ صلی اللہ علیہ وسلم فی تکثیر الطعام غیر ما تقدّم، ۲ / ۸۵)
(2)…آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے دودھ کے ایک پیالے سے ستر صحابہ کوسیراب کردیا۔(بخاری، کتاب الرقاق، باب کیف کان عیش النبی۔۔۔ الخ، ۴ / ۲۳۴، الحدیث: ۶۴۵۲، عمدۃ القاری، کتاب الرقاق، باب کیف کان عیش النبی۔۔۔ الخ، ۱۵ / ۵۳۶)
(3)… انگلیوں سے پانی کے چشمے جاری کر کے چودہ سو(1400)یا اس سے بھی زائد اَفراد کو سیراب کر دیا۔(بخاری، کتاب المغازی، باب غزوۃ الحدیبیۃ، ۳ / ۶۹، الحدیث: ۴۱۵۲-۴۱۵۳)
(4)… لُعابِ دہن سے بہت سے لوگوں کوشفا عطا فرمائی۔(الخصائص الکبری، باب آیاتہ صلی اللہ علیہ وسلم فی ابراء المرضی۔۔۔ الخ، ۲ / ۱۱۵-۱۱۸)
اور یہ تمام مددیں چونکہ اللہ تعالٰی کی عطا کردہ طاقت سے تھیں لہٰذاسب اللہ تعالٰی کی ہی مددیں ہیں۔ اس بارے میں مزید تفصیل کے لئے فتاوی رضویہ کی30ویں جلد میں موجود اعلیٰ حضرت،اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن کے رسالے ’’اَ لْاَمْنُ وَالْعُلٰی لِنَاعِتِی الْمُصْطَفٰی بِدَافِعِ البلاء( مصطفٰی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَسَلَّم کو دافع البلاء یعنی بلائیں دور کرنے والا کہنے والوں کے لئے انعامات)‘‘کامطالعہ فرمائیے۔
1 thought on “غیر اللہ سے مدد مانگنے کا حکم ۔غیراللہ سے مددمانگناغیراللہ سے مدد طلب 2024”