صحابۂ کرام کی بارگاہ الہٰی میں مقبولیت:صحابہ کرام ۔بارگاہ الٰہی مقبولیت

 

صحابۂ کرام کی بارگاہ الہٰی میں مقبولیت:صحابہ کرام ۔بارگاہ الٰہی مقبولیت

اِذَا قِیْلَ لَهُمْ اٰمِنُوْا كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ قَالُوْۤا اَنُؤْمِنُ كَمَاۤ اٰمَنَ السُّفَهَآءُؕ-اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ السُّفَهَآءُ وَ لٰكِنْ لَّا یَعْلَمُوْنَ(۱۳)

ترجمۂ کنزالایمان:اور جب ان سے کہا جائے ایمان لاؤجیسے اور لوگ ایمان لا ئے ہیں تو کہیں کیا ہم احمقوں کی طرح ایما ن لے آئیں ؟ سنتا ہے ! وہی احمق ہیں مگر جانتے نہیں۔

ترجمۂ کنزالعرفان:اور جب ان سے کہا جائے کہ تم اسی طرح ایمان لاؤ جیسے اور لوگ ایمان لائے توکہتے ہیں :کیا ہم بیوقوفوں کی طرح ایمان لائیں ؟ سن لو: بیشک یہی لوگ بیوقوف ہیں مگر یہ جانتے نہیں۔

{كَمَاۤ اٰمَنَ النَّاسُ: جیسے اور لوگ ایمان لائے۔} یہاں ’’النَّاسُ‘‘ سے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُماور ان کے بعد ان کی کامل اتباع کرنے والے مراد ہیں۔

نجات والے کون لوگ ہیں ؟:

اس آیت میں بزرگانِ دین کی طرح ایمان لانے کے حکم سے معلوم ہوا کہ ان کی پیروی کرنے والے نجات والے ہیں اوران کے راستے سے ہٹنے والے منافقین کے راستے پر ہیں اوریہ بھی معلوم ہوا کہ ان بزرگوں پر طعن و تشنیع کرنے والے بہت پہلے سے چلتے آرہے ہیں۔ اس آیت کی روشنی میں صحابہ و ائمہ اور بزرگانِ دین رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِمْ کے متعلق اپنا طرزِ عمل دیکھ کر ہر کوئی اپنا راستہ سمجھ سکتا ہے کہ صحابہ کے راستے پر ہے یا منافقوں کے راستے پر؟نیز علماء و صلحاء اور دیندارلوگوں کوچاہئے کہ وہ لوگوں کی بدزبانیوں سے بہت رنجیدہ نہ ہوں بلکہ سمجھ لیں کہ یہ اہلِ باطل کا قدیم دستور ہے۔نیز دینداروں کو بیوقوف یا دقیانوسی خیالات والا کہنے والے خود بے وقوف ہیں۔

صحابۂ کرام کی بارگاہ الہٰی میں مقبولیت:

اس آیت سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تاجدار رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کے صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم اللہتعالیٰٰ کی بارگاہ کے ایسے مقبول بندے ہیں کہ ان کی گستاخی کرنے والوں کو اللہ تعالٰی نے خود جواب دیا ہے۔ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکے بارے میں حضرت ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے،حضور پر نورصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا:’’میرے صحابہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کو گالی گلوچ نہ کرو ،(ان کا مقام یہ ہے کہ )اگر تم میں سے کوئی احد پہاڑ کے برابر سونا(اللہ تعالٰی کی راہ میں )خرچ کرے تو اس کا ثواب میرے کسی صحابی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کے ایک مُد (ایک چھوٹی سی مقدار)بلکہ آدھامُد خرچ کرنے کے برابر بھی نہیں ہو سکتا۔(بخاری، کتاب فضائل اصحاب النبیصلی اللہ علیہ وسلم، باب قول النبی صلی اللہ علیہ وسلم: لو کنت متخذا خلیلاً، ۲ / ۵۲۲، الحدیث: ۳۶۷۳)

اور اللہ تعالٰی کے اولیاء کے بارے میں حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدسصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَفرماتے ہیں کہ اللہ تعالٰی نے فرمایا: ’’جو میرے کسی ولی سے
دشمنی کرے، اسے میں نے لڑائی کا اعلان دے دیا۔(بخاری، کتاب الرقاق، باب التواضع، ۴ / ۲۴۸، الحدیث: ۶۵۰۲)

اس سے ان لوگوں کو نصیحت حاصل کرنی چاہئے جو صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُم کی بے ادبی اور گستاخی کرتے ہیں اور اللہ تعالٰی کے اولیاء کے بارے میں غلط عقائد و نظریات رکھتے ہیں۔https://mahmoodahmadofficial.com/جھوٹ-بولنے-کی-وع…نہ-بولنے-کا-ثواب/

صحابۂ  کرام کی بارگاہ الہٰی میں مقبولیت:صحابہ کرام ۔بارگاہ الٰہی مقبولیت

صحابۂ کرام کی بارگاہ الہٰی میں مقبولیت:صحابہ کرام ۔بارگاہ الٰہی مقبولیت

Leave a Comment