صحابۂ کرام اور علماء دین کا مذاق اڑانے کا حکم: صحابہ کرام علماء دین مذاق

صحابۂ کرام اور علماء دین کا مذاق اڑانے کا حکم: صحابہ کرام علماء دین مذاق

 

اس آیت سے معلوم ہوا کہ صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُماور پیشوایانِ دین کامذاق اڑانامنافقوں کا کام ہے۔ آج کل بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اپنی مجلسوں اور مخصوص لوگوں میں ’’علماء و صلحاء‘‘ اور’’ دینداروں ‘‘ کا مذاق اُڑاتے اور ان پر پھبتیاں کستے ہیں اور جب ان کے سامنے آتے ہیں تو منافقت سے بھرپور ہوکر خوشامداور چاپلوسی کرتے ہیں اور تعریفوں کے پل باندھتے ہیں ،یونہی ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں جنہیں مذہب اور مذہبی نام سے نفرت ہے اور مذہبی حلیہ اور وضع قطع دیکھ کر ان کی طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔اللہ تعالٰی ان لوگوں کو ہدایت عطا فرمائے ۔ یاد رہے کہ انبیاء کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور دین کا مذاق اڑانا کفر ہے،یونہی صحابۂ کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمکی بے ادبی گمراہی ہے ،اسی طرح علم کی وجہ سے علماء دین کا مذاق اڑانا کفر ہے ورنہ حرام ہے۔

 

اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ وَ یَمُدُّهُمْ فِیْ طُغْیَانِهِمْ یَعْمَهُوْنَ(۱۵)

ترجمۂ کنزالایمان:اللہ ان سے استہزاء فرماتا ہے (جیسا اس کی شان کے لائق ہے)اور انہیں ڈھیل دیتا ہے کہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔

 

ترجمۂ کنزالعرفان:اللہ ان کی ہنسی مذاق کا انہیں بدلہ دے گا اور (ابھی)وہ انہیں مہلت دے رہا ہے کہ یہ اپنی سرکشی میں بھٹکتے رہیں۔

 

{اَللّٰهُ یَسْتَهْزِئُ بِهِمْ:اللہ ان کی ہنسی مذاق کا انہیں بدلہ دے گا۔}اللہ تعالٰی استہزاء اور تمام عیوب سے پاک ہے یہاں جو اللہ تعالٰی کی طرف استہزاء کی نسبت ہے اس سے مرادمنافقوں کے استہزاء کا بدلہ دینا ہے اور بدلے کے وقت عربی (اور اردو) میں اسی طرح کا لفظ دہرا دیا جاتا ہے جیسے کہا جائے کہ برائی کا بدلہ برائی ہی ہوتا ہے حالانکہ برائی کا بدلہ تو عدل و انصاف اور آدمی کا حق ہوتا ہے۔(تفسیر قرطبی، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۵، الجزء الاول، ۱ / ۱۸۳)

 

اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى۪-فَمَا رَبِحَتْ تِّجَارَتُهُمْ وَ مَا كَانُوْا مُهْتَدِیْنَ(۱۶)

 

ترجمۂ کنزالایمان:یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدی تو ان کاسودا کچھ نفع نہ لایا اور وہ سودے کی راہ جانتے ہی نہ تھے۔

 

ترجمۂ کنزالعرفان:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدلی تو ان کی تجارت نے کوئی نفع نہ دیا اوریہ لوگ راہ جانتے ہی نہیں تھے۔

 

{ اِشْتَرَوُا الضَّلٰلَةَ بِالْهُدٰى:یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہدایت کے بدلے گمراہی خریدلی۔} ہدایت کے بدلےگمراہی خریدنا یعنی’’ ایمان کی بجائے کفر اختیار کرنا‘‘ نہایت خسارے اور گھاٹے کاسودا ہے۔ یہ آیت یا توان لوگوں کے بارے میں نازل ہوئی جو ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے یا یہودیوں کے بارے میں نازل ہوئی جوپہلے تو حضور پر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر ایمان رکھتے تھے مگر جب حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی تشریف آوری ہوئی تو منکر ہو گئے، یا یہ آیت تمام کفار کے بارے میں نازل ہوئی اس طور پر کہ اللہ تعالٰی نے انہیں فطرت سلیمہ عطا فرمائی، حق کے دلائل واضح کئے، ہدایت کی راہیں کھولیں لیکن انہوں نے عقل و انصاف سے کام نہ لیا اور گمراہی اختیار کی تو وہ سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے تاجر ہیں کہ انہوں نے نفع ہی نہیں بلکہ اصل سرمایہ بھی تباہ کرلیا۔

 

مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًاۚ-فَلَمَّاۤ اَضَآءَتْ مَاحَوْلَهٗ ذَهَبَ اللّٰهُ بِنُوْرِهِمْ وَ تَرَكَهُمْ فِیْ ظُلُمٰتٍ لَّا یُبْصِرُوْنَ(۱۷)صُمٌّۢ بُكْمٌ عُمْیٌ فَهُمْ لَا یَرْجِعُوْنَۙ(۱۸)

 

ترجمۂ کنزالایمان:ان کی کہاوت اس کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی تو جب اس سے آس پاس سب جگمگا اٹھا اللہ ان کا نور لے گیا اور انہیں اندھیریوں میں چھوڑ دیا کہ کچھ نہیں سوجھتا۔ بہرے گونگے اندھے تو وہ پھر آنے والے نہیں۔

 

ترجمۂ کنزالعرفان:ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی پھر جب اس آگ نے اس کے آس پاس کو روشن کردیا تواللہ ان کا نور لے گیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا،انہیں کچھ دکھائی نہیں دے رہا۔ بہرے، گونگے، اندھے ہیں پس یہ لوٹ کر نہیں آئیں گے۔

 

{ مَثَلُهُمْ كَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَارًا: ان کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی۔}یہ ان لوگوں کی مثال ہے جنہیں اللہ تعالٰی نے کچھ ہدایت دی یا اُس پر قدرت بخشی پھر انہوں نے اسے ضائع کردیا اور ابدی دولت کو حاصل نہ کیا ،ان کا انجام حسرت و افسوس اور حیرت و خوف ہے اس میں وہ منافق بھی داخل ہیں جنہوں نے اظہارِ ایمان کیا اور دل میں کفر رکھ کر اقرار کی روشنی کو ضائع کردیا اور وہ بھی جو مومن ہونے کے بعد مرتد ہوگئے اور وہ بھی جنہیں فطرتِ سلیمہ عطا ہوئی اور دلائل کی روشنی نے حق کو واضح کیا مگر انہوں نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا اور گمراہی اختیار کی اور جب حق کو سننے ، ماننے، کہنے اور دیکھنے سے محروم ہوگئے تو کان، زبان، آنکھ س

صحابۂ  کرام اور علماء دین کا مذاق اڑانے کا حکم: صحابہ کرام علماء دین مذاق
صحابۂ کرام اور علماء دین کا مذاق اڑانے کا حکم: صحابہ کرام علماء دین مذاق

ب بیکار ہیں۔

https://mahmoodahmadofficial.com/بےدین-لوگوں-کی-فریب-کاری-سے-ہوشیار/

Leave a Comment