روحانی زندگی کے خطرناک امراض: روحانی ۔خطرناک ۔امراض

فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌۙ-فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًاۚ-وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ(۱۰)

 

ترجمۂ کنزالایمان:ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری اور بڑھائی اور ان کے لئے دردناک عذاب ہے بدلہ ان کے جھوٹ کا۔

 

ترجمۂ کنزالعرفان:ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری میں اور اضافہ کردیا اور ان کے لئے ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے دردناک عذاب ہے۔

 

{فِیْ قُلُوْبِهِمْ مَّرَضٌ:ان کے دلوں میں بیماری ہے۔}اس آیت میں قلبی مرض سے مراد منافقوں کی منافقت اور حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ سے بغض کی بیماری ہے ۔ معلوم ہوا کہ بدعقیدگی روحانی زندگی کے لیے تباہ کن ہے نیز حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی عظمت و شان سے جلنے والا مریض القلب یعنی دل کا بیمار ہے۔

 

روحانی زندگی کے خطرناک امراض:

 

جس طرح جسمانی امراض ہوتے ہیں اسی طرح کچھ باطنی امراض بھی ہوتے ہیں ، جسمانی امراض ظاہری صحت و تندرستی کے لئے سخت نقصان دہ ہوتے ہیں اور باطنی امراض ایمان اور روحانی زندگی کے لئے زہر قاتل ہیں۔ ان باطنی امراض میں سب سے بدتر تو عقیدے کی خرابی کا مرض ہے اور اس کے علاوہ تکبر، حسد، کینہ اور ریاکاری وغیرہ بھی انتہائی برے مرض ہیں۔ہر مسلمان کوچاہئے کہ باطنی امراض سے متعلق معلومات حاصل کر کے ان سے نجات حاصل کرنے کی کوشش کرے اوراس کے لئے بطور خاص امام غزالی رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ کی مشہور کتاب احیاء العلوم کی تیسری جلد کامطالعہ بہت مفید ہے۔

 

{فَزَادَهُمُ اللّٰهُ مَرَضًا: تو اللہ نے ان کی بیماری میں اور اضافہ کردیا۔} مفسرین نے اس اضافے کی مختلف صورتیں بیان کی ہیں ،ان میں سے 3صورتیں درج ذیل ہیں :

 

(1)… ریاست چھن جانے کی وجہ سے منافقوں کو بہت قلبی رنج پہنچا اور وہ دن بہ دن حضور پرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کی ثابت قدمی اور غلبہ دیکھ کر حسد کی آگ میں جلنے لگے توجتنا نبیٔ اکرم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا غلبہ ہوتا گیا اور آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَلوگوں میں مقبول ہوتے گئے اتنا ہی اللہ تعالٰی نے منافقوں کے رنج و غم میں اضافہ کر دیا ۔

 

(2)…منافقوں کے دل کفر،بد عقیدگی اور نبیٔ کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے عداوت و دشمنی سے بھرے ہوئے تھے ،اللہ تعالٰی نے اُن کی اِن چیزوں میں اس طرح اضافہ کر دیا کہ ان کے دلوںپر مہر لگا دی تاکہ کوئی وعظ و نصیحت ان پر اثر انداز نہ ہو سکے۔

 

(3)…جیسے جیسے شرعی احکام اور نزول وحی میں اضافہ ہوا اور مسلمانوں کی مدد و نصرت بڑھتی گئی ویسے ویسے ان کاکفر بڑھتا گیا بلکہ ان کا حال تو یہ تھا کہ کلمہ شہادت پڑھنا ان پر بہت دشوار تھا اور اوپر سے عبادات میں اضافہ ہو گیا اورجرموں کی سزائیں بھی نازل ہو گئیں جس کی وجہ سے یہ لوگ بہت بے چین ہو گئے تھے۔(روح البیان، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۱۰، ۱ / ۵۵)

 

{وَ لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۢ ﳔ بِمَا كَانُوْا یَكْذِبُوْنَ: اور ان کے لئے ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے دردناک عذاب ہے۔}

 

یعنی اللہ تعالٰی اور آخرت پر ایمان لانے کا جھوٹا دعویٰ کرنے کی وجہ سے ان کے لئے جہنم کا دردناک عذاب ہے۔(مدارک، البقرۃ، تحت

روحانی زندگی کے خطرناک امراض: روحانی ۔خطرناک ۔امراض
روحانی زندگی کے خطرناک امراض: روحانی ۔خطرناک ۔امراض

الآیۃ: ۱۰، ص۲۶)

https://mahmoodahmadofficial.com/ظاہر-وباطن-کا-تض…ڑا-عیب-ہے-ظاہر-ب/

Leave a Comment