کسی کورحمٰن اور رحیم کہنے کے بارے میں شرعی حکم رحمان کہنا 2024رحیم کہنا:

کسی کورحمٰن اور رحیم کہنے کے بارے میں شرعی حکم

کسی کورحمٰن اور رحیم کہنے کے بارے میں شرعی حکم رحمان کہنا 2024:
کسی کورحمٰن اور رحیم کہنے کے بارے میں شرعی حکم
رحمان کہنا 2024:

:2024

https://mahmoodahmadofficial.com

اللہ تعالٰی کے علاوہ کسی اور کو رحمٰن کہنا جائز نہیں جبکہ رحیم کہا جاسکتا ہے جیسے قرآن مجید میں اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ کو بھی رحیم فرمایا ہے،چنانچہ ارشاد باری تعالیٰٰ ہے:

 

’’ لَقَدْ جَآءَكُمْ رَسُوْلٌ مِّنْ اَنْفُسِكُمْ عَزِیْزٌ عَلَیْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِیْصٌ عَلَیْكُمْ بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَءُوْفٌ رَّحِیْمٌ‘‘ (توبہ: ۱۲۸)

 

ترجمۂ کنزالعرفان:بیشک تمہارے پاس تم میں سے وہ عظیم رسول تشریف لے آئے جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا بہت بھاری گزرتا ہے، وہ تمہاری بھلائی کے نہایت چاہنے والے ، مسلمانوں پر بہت مہربان، رحمت فرمانے والے ہیں۔

 

مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِؕ(۳)

 

ترجمۂ کنزالایمان: روزِ جزا کا مالک۔

 

ترجمۂ کنزالعرفان: جزا کے دن کامالک۔

 

{مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِ:جزا کے دن کامالک۔} جزا کے دن سے مراد قیامت کا دن ہے کہ اس دن نیک اعمال کرنے والے مسلمانوں کو ثواب ملے گا اور گناہگاروں اور کافروں کو سزا ملے گی جبکہ’’مالک‘‘ اُسے کہتے ہیں جو اپنی ملکیت میں موجود چیزوں میں جیسے چاہے تصرف کرے۔ اللہ تعالٰی اگرچہ دنیا و آخرت دو نوں کا مالک ہے لیکن یہاں ’’قیامت‘‘ کے دن کو بطور خاص اس لئے ذکرکیا تاکہ اس دن کی اہمیت دل میں بیٹھے۔ نیز دنیا کے مقابلے میں آخرت میں اللہ تعالٰی کے مالک ہونے کا ظہور زیادہ ہوگا کیونکہ اُس دن کسی کے پاس ظاہری سلطنت بھی نہ ہوگی جو اللہ تعالٰی نے دنیا میں لوگوں کو عطا فرمائی تھی، اس لئے یہاں خاص طور پر قیامت کے دن کی ملکیت کا ذکر کیا گیا۔

اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُؕ(۴)

ترجمۂ کنزالایمان:ہم تجھی کو پوجیں اور تجھی سے مدد چاہیں۔

ترجمۂ کنزالعرفان:ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔

{اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ:ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھ ہی سے مدد چاہتے ہیں۔} اس سے پہلی آیات میں بیان ہوا کہ ہر طرح کی حمد و ثنا کا حقیقی مستحق اللہ تعالٰی ہے جو کہ سب جہانوں کا پالنے والا، بہت مہربا ن اور رحم فرمانے والا ہے اور اس آیت سے بندوں کو سکھایا جارہا ہے کہ اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں اپنی بندگی کا اظہار یوں کرو کہ اے اللہ !عَزَّوَجَلَّ، ہم صرف تیری ہی عبادت کرتے ہیں کیونکہ عبادت کا مستحق صرف تو ہی ہے اور تیرے علاوہ اور کوئی اس لائق ہی نہیں کہ اس کی عبادت کی جاسکے اور حقیقی مدد کرنے والا بھی تو ہی ہے۔تیری اجازت و مرضی کے بغیر کوئی کسی کی کسی قسم کی ظاہری، باطنی، جسمانی روحانی، چھوٹی بڑی کوئی مدد نہیں

کرسکتا۔

Website Name.https://mahmoodahmadofficial.com

https://mahmoodahmadofficial.com/اللہ-تعالٰی-کی-و…ت-دیکھ-کر-گناہوں/

Leave a Comment