جھوٹ بولنے کی وعید اور نہ بولنے کا ثواب: جھوٹ وعید ثواب
اس آیت سے معلوم ہوا کہ جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پردردناک عذاب کی وعید ہے لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ اس سے بچنے کی خوب کوشش کرے۔حضرت عبداللہ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے،رسول اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا’’سچائی کو(اپنے اوپر) لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالٰی کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو، کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اورگناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے اور آدمی برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے اور جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم، کتاب البر والصلۃ۔۔۔ الخ، باب قبح الکذب۔۔۔ الخ، ص۱۴۰۵، الحدیث: ۱۰۵(۲۶۰۷))
حضرت انس رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور وہ باطل ہے (یعنی جھوٹ چھوڑنے کی چیز ہی ہے) اس کے لیے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا ۔ (ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء فی المراء، ۳ / ۴۰۰، الحدیث: ۲۰۰۰)
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِۙ-قَالُوْۤا اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ(۱۱)اَلَاۤ اِنَّهُمْ هُمُ الْمُفْسِدُوْنَ وَ لٰكِنْ لَّا یَشْعُرُوْنَ(۱۲)
ترجمۂ کنزالایمان:اورجو اُن سے کہا جائے زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو سنوارنے والے ہیں۔سنتا ہے وہی فسادی ہیں مگر انہیں شعور نہیں۔
ترجمۂ کنزالعرفان:اورجب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم توصرف اصلاح کرنے والے ہیں۔ سن لو:بیشک یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں مگر انہیں (اس کا)شعور نہیں۔
{لَا تُفْسِدُوْا فِی الْاَرْضِ:زمین میں فساد نہ پھیلاؤ۔} اس آیت اور اس کے بعد والی آیت میں ارشاد فرمایا کہ جب ایمان والوں کی طرف سے ان منافقوں کو کہا جائے کہ باطن میں کفر رکھ کر اور صحیح ایمان لانے میں پس و پیش کر کے زمین میں فساد نہ کرو تو وہ کہتے ہیں کہ تم ہمیں اس طرح نہ کہو کیونکہ ہمارا مقصد تو صرف اصلاح کرناہے ۔ اے ایمان والو! تم جان لو کہ اپنی اُسی روش پر قائم رہنے کی وجہ سے یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں مگر انہیں اس بات کاشعور نہیں کیونکہ ان میں وہ حس باقی نہیں رہی جس سے یہ اپنی اس خرابی کوپہچان سکیں۔
منافقوں کے طرزِ عمل سے یہ بھی واضح ہوا کہ عام فسادیوں سے بڑے فسادی وہ ہیں جو فساد پھیلائیں اور اسے اصلاح کا نام دیں۔ ہمارے معاشرے میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو اصلاح کے نام پر فساد پھیلاتے ہیں اور بدترین کاموں کو اچھے ناموں سے تعبیر کرتے ہیں۔ آزادی کے نام پر بے حیائی، فن کے نام پر حرام افعال، انسانیت کے نام پر اسلام کو مٹانا اورتہذیب و تَمَدُّن کا نام لے کر اسلام پر اعتراض کرنا، توحید کا نام لے کر شانِ رسالت کا انکار کرنا، قرآن کا نام لے کر حدیث کا انکار کرنا وغیرہاسب فساد کی صورتیں ہیں۔