ترجمہ و تفسیر سورۃ البقرہ آیت نمبر 7.خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْؕ-وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ٘-وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠(۷)۔ترجمہ تفسیر سورۃ البقرہ

https://mahmoodahmadofficial.com/کفر-کی-تعریف-اور…فروں-کو-تبلیغ-کر/ترجمہ و تفسیر سورۃ البقرہ آیت نمبر 7.خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْؕ-وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ٘-وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠(۷)

ترجمہ و تفسیر سورۃ البقرہ آیت نمبر 7.خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْؕ-وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ٘-وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠(۷)

 

ترجمۂ کنزالایمان:اللہ نے ان کے دلوں پر اور کانوں پر مہر کردی اور ان کی آنکھوں پر گھٹاٹوپ ہے اور ان کے لئے بڑا عذاب۔

 

ترجمۂ کنزالعرفان:اللہ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہرلگادی ہے اور ان کی آنکھوں پرپردہ پڑا ہواہے اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے۔

 

{خَتَمَ اللّٰهُ: اللہ نے مہر لگادی۔} ارشاد فرمایا کہ ان کافروں کا ایمان سے محروم رہنے کاسبب یہ ہے کہ اللہ تعالٰی نے ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگا دی ہے جس کی بناء پر یہ حق سمجھ سکتے ہیں نہ حق سن سکتے ہیں اور نہ ہی اس سے نفع اٹھاسکتے ہیں اور ان کی آنکھوں پرپردہ پڑا ہواہے جس کی وجہ سے یہ اللہ تعالٰی کی آیات اور اس کی وحدانیت کے دلائل دیکھ نہیں سکتے اور ان کے لئے آخرت میں بہت بڑا عذاب ہے۔ (خازن، البقرۃ، تحت الآیۃ: ۷، ۱ / ۲۶)

 

بعض کافرایمان سے محروم کیوں رہے؟

 

یہاں یہ بات یاد رکھیں کہ جو کافر ایمان سے محروم رہے ان پر ہدایت کی راہیں شروع سے بند نہ تھیں ورنہ تو وہ اس بات کا بہانہ بناسکتے تھے بلکہ اصل یہ ہے کہ ان کے کفرو عناد ، سرکشی و بے دینی ، حق کی مخالفت اور انبیاء کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامسے عداوت کے انجام کے طور پر ان کے دلوں اور کانوں پر مہر لگی اور آنکھوں پر پردے پڑگئے ، یہ ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص طبیب کی مخالفت کرے اور زہر ِقاتل کھا لے اور اس کے لیے دوا فائدہ مند نہ رہے اور طبیب کہہ دے کہ اب یہ تندرست نہیں ہوسکتا تو حقیقت میں اس حال تک پہنچانے میں اس آدمی کی اپنی کرتوتوں کا ہاتھ ہے نہ کہ طبیب کے کہنے کا لہٰذا وہ خود ہی ملامت کا مستحق ہے طبیب پر اعتراض نہیں کرسکتا۔اسلامی تعلیمات کے مطابق، اللہ تعالیٰ نے انسانوں کو عقل اور اختیار کے ساتھ پیدا کیا ہے تاکہ وہ اپنی مرضی سے صحیح اور غلط کا فیصلہ کریں۔ کچھ لوگ ایمان کی راہ اپنانے کی بجائے اس سے دور رہتے ہیں، جس کے چند اسباب ہوسکتے ہیں:

 

ہدایت کا انکار: کچھ لوگ اللہ کے پیغام اور پیغمبروں کی تعلیمات کو ماننے سے انکار کرتے ہیں، چاہے ان کے پاس ہدایت کی نشانیاں موجود بھی ہوں۔

 

ذاتی خواہشات اور تکبر: بعض لوگ اپنے نفس، خواہشات اور دنیاوی مفادات کو دین پر فوقیت دیتے ہیں۔ ان کی خواہشات اور تکبر انہیں ایمان سے دور کردیتے ہیں۔

 

شیطانی وسوسے: شیطان انسان کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتا ہے، اور جو لوگ اس کے وسوسوں کو تسلیم کرتے ہیں، وہ گمراہی کی طرف بڑھ جاتے ہیں۔

 

عقل کا غلط استعمال: کچھ لوگ علم و عقل کے غلط استعمال کی وجہ سے دین کو سمجھنے اور قبول کرنے سے قاصر رہتے ہیں۔

 

آزمائش: اللہ تعالیٰ بعض لوگوں کو گمراہی میں چھوڑ دیتے ہیں تاکہ ان کی آزمائش ہو اور وہ اپنے اختیار سے اللہ کی طرف رجوع کریں یا اپنی مرضی سے دور رہیں۔

 

قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ “اللہ جسے چاہے ہدایت دیتا ہے اور جسے چاہے گمراہ چھوڑ دیتا ہے۔” (سورہ البقرہ: 272)۔ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ ہدایت اللہ کی مرضی سے ہوتی ہے، مگر انسان کا کردار اور اس کی نیت بھی اہم ہیں۔

کفر اور ایمان کی بنیاد انسان کی مرضی، تربیت، اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے دی گئی ہدایت کے قبول یا انکار پر ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو عقل اور اختیار دیا ہے، اور اس کا امتحان یہ ہے کہ وہ صحیح اور غلط میں فرق کر کے ایمان کو قبول کرے یا نہ کرے۔

 

کچھ لوگ ایمان سے محروم اس لیے رہ جاتے ہیں کہ ان کے دل میں اللہ کے احکام کی بجائے دنیاوی خواہشات زیادہ غالب ہوتی ہیں۔ بعض لوگ جاہلیت، غرور، یا خودپسندی کی وجہ سے اللہ اور اس کے پیغام کو رد کر دیتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو معاشرتی ماحول، تربیت، اور برے اثرات کی وجہ سے حق کی پہچان نہیں ہو پاتی یا وہ اس سے دور ہو جاتے ہیں۔

 

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں کہ ایمان کی ہدایت اللہ کی طرف سے ہے، مگر ساتھ ہی انسان کی کوشش بھی ضروری ہے۔ اگر انسان سچائی تلاش کرنے اور دل کی پاکیزگی کی طرف مائل ہو تو اللہ اسے راستہ دکھاتا ہے۔

 

اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتے ہیں:

 

“بے شک اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے، اور جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے۔”

(سورہ النحل 16:93)

 

لیکن، ساتھ ہی انسان کو بھی اس بات کا حکم دیا گیا ہے کہ وہ سچائی کو تلاش کرے، اور اللہ کی ہدای

ترجمہ و تفسیر سورۃ البقرہ آیت نمبر 7.خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْؕ-وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ٘-وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠(۷)
ترجمہ و تفسیر سورۃ البقرہ آیت نمبر 7.خَتَمَ اللّٰهُ عَلٰى قُلُوْبِهِمْ وَ عَلٰى سَمْعِهِمْؕ-وَ عَلٰۤى اَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ٘-وَّ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِیْمٌ۠(۷)

ت کو اپنا لے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

Leave a Comment