اللہ تعالٰی کی وسیع رحمت دیکھ کر گناہوں پر بے باک نہیں ہونا چاہئے:2024استغفار

اللہ تعالٰی کی وسیع رحمت دیکھ کر گناہوں پر بے باک نہیں ہونا چاہئے:2024
اللہ تعالٰی کی وسیع رحمت دیکھ کر گناہوں پر بے باک نہیں ہونا چاہئے:2024
1.اللہ کی وسیع رحمت
2۔اللہ کی رحمت
3۔گناہوں سے بچنا
4.گناہوں پر بے باک ہونا
5۔گناہوں سے استغفار
6.گناہوں سے توبہ

اللہ تعالٰی کی وسیع رحمت دیکھ کر گناہوں پر بے باک نہیں ہونا چاہئے:2024

https://mahmoodahmadofficial.com

 

ابو عبد اللہ محمد بن احمد قرطبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اللہ تعالٰی نے ’’ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ‘‘ کے بعد اپنے دو اوصاف رحمٰن اور رحیم بیان فرمائے،اس کی وجہ یہ ہے کہ جب اللہ تعالٰی نے فرمایاکہ وہ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ہے ،تو اس سے (سننے اور پڑھنے والے کے دل میں اللہ تعالٰی کی عظمت کی وجہ سے اس کا) خوف پیدا ہوا،تو اس کے ساتھ ہی اللہ تعالٰی کے دو اوصاف رحمٰن اور رحیم ذکر کر دئیے گئے جن کے ضمن میں (اللہ تعالٰی کی اطاعت کرنے کی) ترغیب ہے یوں ترہیب اور ترغیب دونوں کا بیان ہو گیا تاکہ بندہ اللہ تعالٰی کی اطاعت کرنے کی طرف اچھی طرح راغب ہواور اس کی نافرمانی کرنے سے رکنے کی خوب کوشش کرے۔(قرطبی، الفاتحۃ، تحت الآیۃ: ۲، ۱ / ۱۲۹، الجزء الاول)

 

قرآن مجید میں اور مقامات پر اللہ تعالٰی کی رحمت اور اس کے عذاب دونوں کو واضح طور پر ایک ساتھ ذکر کیا گیا ہے،چنانچہ اللہتعالیٰٰ ارشاد فرماتا ہے:

 

’’ نَبِّئْ عِبَادِیْۤ اَنِّیْۤ اَنَا الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُۙ(۴۹) وَ اَنَّ عَذَابِیْ هُوَ الْعَذَابُ الْاَلِیْمُ‘‘(حجر: ۴۹،۵۰)

 

ترجمۂ کنزالعرفان:میرے بندوں کو خبردو کہ بیشک میں ہی بخشنے والا مہربان ہوں۔ اوربیشک میرا ہی عذاب دردناک عذاب ہے۔

 

اور ارشاد فرمایا:

 

’’غَافِرِ الذَّنْۢبِ وَ قَابِلِ التَّوْبِ شَدِیْدِ الْعِقَابِۙ-ذِی الطَّوْلِؕ-لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا هُوَؕ-اِلَیْهِ الْمَصِیْرُ‘‘(مومن: ۳)

 

ترجمۂ کنزالعرفان:گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا، سخت عذاب دینے والا، بڑے انعام(عطا فرمانے) والا ہے۔ اس کے سوا کوئی معبود نہیں ، اسی کی طرف پھرنا ہے۔

 

نیزحضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: ’’ اگر مومن جان لیتا کہ اللہ تعالٰی کے پاس کتنا عذاب ہے تو کوئی بھی اس کی جنت کی امید نہ رکھتا اور اگر کافر جان لیتاکہ اللہ تعالٰی کے پاس کتنی رحمت ہے تو اس کی جنت سے کوئی ناامید نہ ہوتا ۔(مسلم، کتاب التوبۃ، باب فی سعۃ رحمۃ اللہ۔۔۔الخ، ص۱۴۷۳، الحدیث: ۲۳(۲۷۵۵))لہٰذا ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ امید اور خوف کے درمیان رہے اور اللہ تعالٰی کی رحمت کی وسعت دیکھ کر گناہوں پر بے باک نہ ہواور نہ ہی اللہ تعالٰی کے عذابکی شدت دیکھ کر اس کی رحمت سے مایوس ہو۔

Website Name.

https://mahmoodahmadofficial.com/اللہ-تعالٰی-کی-و…ت-دیکھ-کر-گناہوں/

https://mahmoodahmadofficial.com/حمد-سے-متعلق-شرع…م-خطبے-میں-حمدوا/

Leave a Comment